
اسلام آباد۔11دسمبر (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت سندھ کے نسبتاً کم ترقی یافتہ علاقوں میں توانائی کے شعبے میں نمایاں پیشرفت ہوئی ہے جہاں 12 مختلف نوعیت کے بجلی منصوبے مکمل کر لئے گئے ہیں، ان منصوبوں سے بجلی کی پیداوار، ترسیلی صلاحیت اور صوبے کی مجموعی توانائی سلامتی میں نمایاں بہتری آئی ہے۔وزارتِ منصوبہ بندی، ترقی و خصوصی اقدامات کی جانب سے جاری کردہ سرکاری دستاویز کے مطابق جو ویلتھ پاکستان کے پاس دستیاب ہے، سندھ بھر میں 12 بڑے توانائی منصوبے مختلف مالیاتی ماڈلز کے تحت مکمل کئے گئے ہیں جن میں انڈیپنڈنٹ پاور پروڈیوسر (آئی پی پی)، براہِ راست غیر ملکی سرمایہ کاری (ایف ڈی آئی) اور بلڈ آپریٹ ٹرانسفر (بی او ٹی) شامل ہیں۔ضلع تھرپارکر میں 660 میگاواٹ کا اینگرو تھر پاور اینڈ مائن منصوبہ آئی پی پی ماڈل کے تحت 995 ملین ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا گیا جو پاکستان کے وسیع مقامی کوئلے کے ذخائر کے استعمال کی جانب ایک اہم سنگِ میل قرار دیا جا رہا ہے۔
ضلع ٹھٹھہ میں چار قابلِ تجدید توانائی منصوبے مکمل ہوئے ہیں جن میں 100 میگاواٹ یو ای پی ونڈ فارم (250 ملین ڈالر)، 100 میگاواٹ تھری گورجز ونڈ پاور منصوبہ (150 ملین ڈالر)، 50 میگاواٹ سچل ونڈ فارم (134 ملین ڈالر) اور 50 میگاواٹ ہائیڈرو چائنا داوود ونڈ منصوبہ (113 ملین ڈالر) شامل ہیں۔ آئی پی پی ماڈل کے تحت مکمل ہونے والے ان منصوبوں نے سندھ میں قابلِ تجدید توانائی کی بنیاد کو مضبوط کیا اور پاکستان کے صاف توانائی کے اہداف میں اہم کردار ادا کیا ہے۔کراچی کے علاقے پورٹ قاسم میں 1,320 میگاواٹ کا پورٹ قاسم کول پاور منصوبہ آئی پی پی ماڈل کے تحت 1.9 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے مکمل ہوا، جو ملک کے بڑے بیس لوڈ بجلی ذرائع میں شمار ہوتا ہے۔
ادھر تھرپارکر میں 7.8 ملین ٹن سالانہ پیداواری صلاحیت کا ٹی سی بی۔II مائن منصوبہ 850 ملین ڈالر کی لاگت سے ایف ڈی آئی کے تحت مکمل کیا گیا ہے۔اسی طرح 330 میگاواٹ تھر انرجی لمیٹڈ منصوبہ 497 ملین ڈالر، 330 میگاواٹ تھل نووا تھر پاور منصوبہ 497 ملین ڈالر اور 1,320 میگاواٹ شنگھائی الیکٹرک (ٹی سی بی۔I) پاور منصوبہ 1.9 ارب ڈالر کی لاگت سے تھرپارکر میں آئی پی پی ماڈل کے تحت مکمل کئے گئے ہیں۔اس کے علاوہ 7.8 ملین ٹن سالانہ پیداواری صلاحیت کا تھر بلاک۔I منصوبہ بھی 990 ملین ڈالر کی لاگت سے ایف ڈی آئی بنیاد پر مکمل ہو چکا ہے۔ ان تمام منصوبوں سے تھر کوئلے کے مکمل نظام کی توانائی صلاحیت میں اضافہ ہوا ہے اور طویل المدتی توانائی استحکام کو تقویت ملی ہے۔
سندھ میں ایک اہم قومی ترسیلی منصوبہ 660 کے وی مٹیاری-لاہور ہائی وولٹیج ڈائریکٹ کرنٹ (ایچ وی ڈی سی) ٹرانسمیشن لائن بھی مکمل کر لی گئی ہے۔ بی او ٹی ماڈل کے تحت 1.7 ارب ڈالر کی لاگت سے مکمل ہونے والا یہ منصوبہ سندھ کے شہر مٹیاری کو پنجاب کے دارالحکومت لاہور سے ملاتا ہے جس کے ذریعے جنوب سے شمال تک طویل فاصلے پر بجلی کی مؤثر ترسیل ممکن ہو گئی ہے۔ یہ پاکستان کا پہلا ایچ وی ڈی سی ٹرانسمیشن نظام ہے۔
مجموعی طور پر سندھ میں مکمل ہونے والے یہ سی پیک توانائی منصوبے راہداری منصوبے کے تحت صوبائی سطح پر توانائی کے شعبے میں ایک جامع تبدیلی کی عکاسی کرتے ہیں، جن میں کوئلہ، ہوا سے بجلی اور ترسیلی انفراسٹرکچر شامل ہے اور یہ منصوبے پاکستان کی معاشی اور صنعتی ترقی میں مسلسل معاون ثابت ہو رہے ہیں۔