
اسلام آباد۔11دسمبر (اے پی پی):چین پاکستان اقتصادی راہداری (سی پیک) کے تحت بلوچستان میں مختلف منصوبوں پر نمایاں پیشرفت جاری ہے جو صوبے میں بنیادی ڈھانچے کی بہتری، سماجی ترقی اور معاشی انضمام پر جاری حکومتی توجہ کی عکاسی کرتی ہے۔ویلتھ پاکستان کو دستیاب دستاویزات کے مطابق توانائی کے شعبے میں حُب میں 1320 میگاواٹ کا چین حُب کول پاور پلانٹ ایک اہم سنگِ میل کے طور پر مکمل ہو چکا ہے۔ 1.912 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری سے نجی شعبے (آئی پی پی) کے تحت تعمیر کیا گیا یہ منصوبہ اب قومی گرڈ کو ضروری بیس لوڈ بجلی فراہم کر رہا ہے۔کنکٹیویٹی کے شعبے میں بھی بڑی پیشرفت سامنے آئی ہے جن میں ایسٹ بے ایکسپریس وے فیز اوّل کی تکمیل شامل ہے جسے 179 ملین ڈالر کی لاگت سے آئی ایف ایل طریقہ کار کے تحت مکمل کیا گیا۔
اسی طرح 110 کلومیٹر خضدار–بسیمہ روڈ 118.01 ملین ڈالر کی پی ایس ڈی پی فنڈنگ سے مکمل ہوئی جبکہ نیا گوادر انٹرنیشنل ایئرپورٹ 230 ملین ڈالر کے گرانٹ فنڈ سے تعمیر کیا گیا۔ اس کے علاوہ 300 ملین ڈالر کی لاگت سے تعمیر ہونے والے گوادر پورٹ اور فری زون (بی او ٹی) نے ملک کی بحری اور لاجسٹکس صلاحیتوں کو مزید مضبوط کیا ہے۔سماجی و معاشی ترقی کے تحت بھی مختلف گرانٹ پر مبنی منصوبے مکمل کئے گئے ہیں جن میں 4 ملین ڈالر کا گوادر سمارٹ پورٹ سٹی ماسٹر پلان، 130 ملین ڈالر کی لاگت سے صاف پانی کے ٹریٹمنٹ پلانٹس، 10 ملین ڈالر کی گرانٹ سے قائم ٹیکنیکل و ووکیشنل انسٹی ٹیوٹ گوادر اور 100 ملین ڈالر کی گرانٹ سے تعمیر شدہ پاک چائنا فرینڈشپ ہسپتال گوادر شامل ہیں۔اسی طرح 13.97 ملین ڈالر کا 1.2 ایم جی ڈی گوادر ڈیسالینیشن پلانٹ، 15,000 سولر لائٹنگ یونٹس کی فراہمی (0.34 ملین ڈالر) اور بولان میڈیکل کمپلیکس کوئٹہ میں ایمرجنسی سینٹر کی بہتری (0.22 ملین ڈالر) بھی اہم سماجی انفراسٹرکچر اقدامات کا حصہ ہیں۔
بلوچستان کے سڑکوں کے نیٹ ورک میں کئی بڑے منصوبے زیرِ عمل ہیں، جن میں 168 کلومیٹر آواران–نال روڈ (107.46 ملین ڈالر)، 103 کلومیٹر نوکنڈی–ماشکیل روڈ (47 ملین ڈالر)، 146 کلومیٹر ہوشاب–آواران سیکشن آف ایم–8 (161.49 ملین ڈالر) اور 298 کلومیٹر ژوب–کوئٹہ روڈ (391 ملین ڈالر) شامل ہیں۔گوادر فری زون فیز-II کی انفراسٹرکچر ڈویلپمنٹ بھی بی او ٹی ماڈل کے تحت جاری ہے جس پر 285 ملین ڈالر کی سرمایہ کاری متوقع ہے۔صنعتی ڈھانچے کی سطح پر کوئٹہ میں بوستان خصوصی اقتصادی زون (SEZ) 9 ملین ڈالر کی پی ایس ڈی پی فنڈنگ سے صنعتی ترقی کو فروغ دے رہا ہے جبکہ سماجی اقدامات میں برن سینٹر کا قیام اور بلوچستان میں 36 ہزار سیلاب متاثرہ گھروں کی بحالی شامل ہے۔توانائی کے شعبے میں 300 میگاواٹ کا گوادر کول پاور پراجیکٹ بھی آئی پی پی ماڈل کے تحت 542.32 ملین ڈالر کی لاگت سے پیشرفت کر رہا ہے۔
اس کے علاوہ ڈی آئی خان سے ژوب تک 210 کلومیٹر چار رویہ ہائی وے کا منصوبہ جو خیبر پختونخوا اور بلوچستان کو جوڑے گا،بین الصوبائی رابطوں کو مزید بہتر بنانے کی توقع رکھتا ہے۔آئندہ برسوں میں بھی کئی اہم منصوبے بلوچستان کی ترقی کو مزید تیز کرنے کے لئے تیار کئے جا رہے ہیں۔
کوئٹہ میں پہلا ماس ٹرانزٹ سسٹم متعارف کرانے کی تیاری جاری ہے، جو صوبائی دارالحکومت میں ٹرانسپورٹ مسائل کم کرنے میں مدد دے گا۔ بحری صلاحیت بڑھانے کے لئے دو نئے پی ایس ڈی پی منصوبوںبرتھنگ ایریاز اور چینلز کی ڈریجنگ (27 ملین ڈالر) اور بریک واٹر کی تعمیر (123 ملین ڈالر)سے بندرگاہ کی کارکردگی مزید بہتر ہونے کی توقع ہے۔