قومی عبوری گندم پالیسی 26-2025 کے تحت گندم کی خریداری کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ ماڈل پر غور

Spread the love

اسلام آباد۔24دسمبر (اے پی پی):وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق قومی عبوری گندم پالیسی 26-2025 کے تحت گندم کی خریداری کے لیے پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ (پی پی پی) ماڈل کو عملی شکل دینے کے عمل میں مصروف ہے،اس اقدام کا مقصد ملک میں اسٹریٹجک گندم ذخائر کو برقرار رکھنا اور ساتھ ہی سرکاری خزانے پر مالی دباؤ کو کم کرنا ہے۔ویلتھ پاکستان کے پاس دستیاب دستاویز کے مطابق مجوزہ فریم ورک کے تحت ایک منظم لائسنسنگ نظام کے ذریعے نجی شعبے کی شمولیت کو ممکن بنایا جائے گا۔

اس عمل کا آغاز پری کوالیفکیشن سے ہوگا، جس کے بعد لائسنس یافتہ نجی اداروں کو ریکوئیسٹ فار پروپوزلز (آر ایف پیز) جاری کی جائیں گی۔نیا ماڈل طویل عرصے سے درپیش سرکاری مالی وسائل کی کمی کے مسئلے سے نمٹنے کے لیے تیار کیا گیا ہے، جس میں نجی شعبے کی مالی صلاحیت اور انتظامی استعداد سے فائدہ اٹھایا جائے گا۔ اس ماڈل کے تحت لائسنس یافتہ نجی کمپنیاں حکومت کی جانب سے گندم کی خریداری کریں گی تاکہ گندم کے سٹریٹجک ذخائر کو برقرار رکھا جا سکے، جو قومی غذائی تحفظ اور مارکیٹ کے استحکام کے لیے نہایت اہم ہیں۔

ماضی میں گندم کی خریداری، ذخیرہ اندوزی اور ہینڈلنگ کے امور براہِ راست حکومت انجام دیتی رہی ہے، جو پاکستان ایگریکلچرل سٹوریج اینڈ سروسز کارپوریشن (پاسکو) اور صوبائی خوراک کے محکموں کے ذریعے کیے جاتے تھے۔ اس انتظام کے تحت خریداری کی لاگت، ذخیرہ کرنے کے اخراجات، مالیاتی لاگت اور انتظامی اخراجات سمیت تمام مالی بوجھ سرکاری شعبے پر ہوتا تھا۔پی پی پی ماڈل کے تحت گندم کی خریداری لائسنس یافتہ نجی کمپنیاں اپنے مالی وسائل اور؍یا تجارتی قرضہ سہولیات کے ذریعے کریں گی۔

حکومت کا مالی کردار صرف ضمنی اور سہولت فراہم کرنے والے اخراجات تک محدود ہوگا، جن میں سرمایہ سے متعلق چارجز، قابلِ اطلاق سودی لاگت، ذخیرہ کرایہ اور دیگر منظور شدہ انتظامی اخراجات شامل ہوں گے۔ اہم بات یہ ہے کہ گندم کی بنیادی قیمت نجی شعبہ برداشت کرے گا، جس سے حکومت پر فوری مالی دباؤ میں نمایاں کمی آنے کی توقع ہے جبکہ گندم کے سٹریٹجک ذخائر کی بلا تعطل دستیابی بھی یقینی بنائی جا سکے گی۔

گندم کی خریداری کے عمل کے لیے ابتدائی ٹائم لائنز بھی تیار کر لی گئی ہیں، تاہم ان کا اطلاق ضروری منظوریوں کی تکمیل اور پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی (پی پی آر اے) رولز 2004 کی مکمل پابندی سے مشروط ہوگا۔ ٹائم لائنز کا آغاز پری کوالیفکیشن دستاویز کے اجرا سے ہوگا۔

یہ اقدام صرف گندم کے سٹریٹجک ذخائر کی دیکھ بھال تک محدود ہے۔ گندم سے متعلق دیگر منصوبے اور سرگرمیاں بدستور وزارتِ قومی غذائی تحفظ و تحقیق کے پلان سیکشن یا اس کے منسلک محکموں کے ذریعے الگ سے انجام دی جاتی رہیں گی۔مجموعی طور پر پبلک پرائیویٹ پارٹنرشپ بنیادوں پر گندم کی خریداری کا یہ ماڈل ایک اہم پالیسی تبدیلی کی نمائندگی کرتا ہے، جس کا مقصد غذائی تحفظ کو یقینی بنانا، مالی نظم و ضبط کو فروغ دینا اور نجی شعبے کی شمولیت بڑھانا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button