پاکستان میں زیتون کے 144 اسٹارٹ اپس رجسٹر، شعبہ تیزی سے ترقی کی راہ پر

Spread the love

اسلام آباد۔27دسمبر (اے پی پی):حکومت کی ایک دہائی پر محیط پالیسی اور معاونت کے نتیجے میں پاکستان میں زیتون کے شعبے نے نمایاں ترقی کی ہے اور اب تک 144 زیتون سٹارٹ اپس رجسٹر ہو چکے ہیں۔اولیو پروموشن پروگرام کے نیشنل پراجیکٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر محمد طارق نے ویلتھ پاکستان سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ گزشتہ دس برسوں کے دوران زیتون کے شعبے میں نمایاں پیش رفت ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ دس سال قبل جب حکومت نے یہ پروگرام شروع کیا تو صرف ایک ہی کاروباری شخصیت اس شعبے سے وابستہ تھی جبکہ آج 144 سٹارٹ اپس اور کاروباری افراد اس میدان میں کام کر رہے ہیں، یہ ایک انتہائی تیزی سے ترقی کرنے والا شعبہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی مسلسل سرپرستی نے زیتون کے شعبے کو ایک مضبوط زرعی صنعت میں تبدیل کرنے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے، وفاقی وزیر برائے قومی غذائی تحفظ و تحقیق نے بھی پاکستان کی انٹرنیشنل اولیو کونسل میں مکمل رکنیت کے لیے اقدامات کیے ہیں، امید ہے کہ آئندہ تین ماہ میں اس حوالے سے خوشخبری ملے گی۔

اکٹر طارق نے بتایا کہ پلاننگ کمیشن آف پاکستان سے بھی اس شعبے کی مزید ترقی کے لیے مختلف آپشنز پر غور کرنے کو کہا گیا ہے جو حکومت کے طویل المدتی عزم کی عکاسی کرتا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس منصوبے کا آغاز اطالوی حکومت کے تعاون سے ایک پائلٹ پراجیکٹ کے طور پر ہوا تھا جس نے موجودہ توسیعی مرحلے کی بنیاد رکھی۔انہوں نے کہا کہ ابتدا میں پاکستان مکمل طور پر زیتون کے پودوں کی درآمد پر انحصار کرتا تھا تاہم گزشتہ چند برسوں میں صورتحال تبدیل ہو چکی ہے، اب درآمدات بند ہو چکی ہیں اور مقامی نرسریاں تصدیق شدہ پودے فراہم کر رہی ہیں۔

ڈاکٹر طارق کے مطابق 2019ء سے 2025ء کے دوران زیتون کے تیل کی درآمدات میں نمایاں کمی آئی ہے جس کی بڑی وجہ مقامی طور پر تیار کردہ زیتون کے تیل پر صارفین کا بڑھتا ہوا اعتماد ہے تاہم انہوں نے نشاندہی کی کہ بوتلنگ، پیکجنگ، لیبلنگ اور سرٹیفکیشن جیسے شعبوں میں اب بھی چیلنجز موجود ہیں۔انہوں نے کہا کہ ان خامیوں کو دور کرنے کے لیے معیار کے بنیادی ڈھانچے کو مضبوط بنایا جا رہا ہے، ہم زیتون کے تیل کی سرٹیفکیشن کے لیے لیبارٹریوں کی منظوری اور آئی ایس او سے منظور شدہ سہولیات کے قیام پر کام کر رہے ہیں۔

انہوں نے کہاکہ اس سے پیداوار کے معیار میں بہتری اور مارکیٹ میں اعتماد بڑھے گا۔ڈاکٹر طارق نے مزید کہا کہ اگرچہ شعبے میں تیزی سے توسیع ہو رہی ہے تاہم تکنیکی معاونت اس رفتار سے ہم آہنگ نہیں ہو سکی، ہمارے اطالوی شراکت دار اب بھی تکنیکی معاونت فراہم کر رہے ہیں، لیکن یہ محدود ہے، اب زیتون کی کاشت ملک بھر میں ہو رہی ہے اور توسیعی خدمات دبائو کا شکار ہیں۔

مستقبل کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ زیتون کے شعبے کو صرف تیل تک محدود نہیں رہنا چاہیے، اس کے علاوہ پوماس آئل، ورجن آئل، لیمپانتے آئل، پیلٹ کی تیاری اور نیوٹراسیوٹیکلز جیسے شعبوں میں بھی بے پناہ امکانات موجود ہیں جن سے کاشتکاروں کو نمایاں فائدہ پہنچ سکتا ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button