
اقوام متحدہ نے کہا ہے کہ اسرائیل فلسطینیوں کو امداد کی فراہمی میں رکاوٹیں ڈال رہا ہے جس کی وجہ سے غزہ کے 6 لاکھ افراد غذائی قلت سے صرف ایک قدم دور ہیں۔
عرب میڈیا میں شائع ہونے والی اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ کی جانب سے یہ انتباہ ایک ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب غزہ میں خوراک کے لیے جمع ہونے والے فلسطینیوں پر اسرائیلی فوج کی فائرنگ کی ویڈیو فوٹیج وائرل ہوئی تھی۔
یہ واضح نہیں ہے کہ اسرائیلی فورسز کی جانب سے ان نہتے فلسطینیوں پر فائرنگ سے کتنے افراد ہلاک اور زخمی ہوئے، تاہم اقوام متحدہ کے حکام نے کہا ہے کہ اسرائیل ’منظم طریقے سے‘ فلسطینیوں تک امداد کو پہنچنے سے روک رہا ہے۔
اقوام متحدہ کے انسانی امداد کے ادارے (OCHA) کے نائب سربراہ نے غزہ میں غذائی تحفظ سے متعلق سلامتی کونسل کے اجلاس کو بتایا کہ فروری کے آخر میں غزہ میں 576,000 افراد قحط سے ایک قدم دور تھے۔
اقوام متحدہ کے ادارے کے مطابق شمالی غزہ میں دو سال سے کم عمر کے چھ میں سے ایک بچہ شدید غذائی قلت کا شکار ہے اور اگر اس کے بارے میں کچھ نہیں کیا گیا تو غزہ میں بڑے پیمانے پر قحط کا خطرہ ہے۔ اس کے نتیجے میں جنگ کے متاثرین (فلسطینیوں) کی تعداد میں اضافہ ہوگا۔
عالمی ادارے کا کہنا ہے کہ اقوام متحدہ کے امدادی گروپوں کو غزہ تک رسد کی فراہمی میں بڑھتی ہوئی رکاوٹوں کا سامنا ہے، جن میں سڑکوں کی بندش، سفر اور مواصلات پر پابندیاں، غیر ضروری طور پر طویل طریقہ کار، ٹوٹی ہوئی سڑکیں اور زمین شامل ہیں۔ اس میں بکھرے ہوئے ‘زندہ’ گولہ بارود بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ امدادی قافلوں کو بھی اسرائیلی فوج کی گولہ باری کا نشانہ بنایا جاتا ہے، جس کی وجہ سے ضرورت مندوں تک امداد پہنچانا ممکن نہیں ہوتا، امدادی کارکنوں کو بھی اسرائیلی فوج کی جانب سے ہراساں کیا جاتا ہے۔
OCHA کے مطابق اسرائیل نے اس طرح کی رکاوٹیں کھڑی کرکے غزہ تک امداد پہنچانا تقریباً ناممکن بنا دیا ہے۔