خیبرپختونخوا کی نگران کابینہ نے پاکستان پینل کوڈ اور کریمنل پروسیجر کوڈ کی مختلف شقوں میں ترمیم کیلئے آرڈیننس کے مسودے کی منظوری دے دی ہے جس میں غیر قانونی طور پر اجتماع منعقد کرنے، ہنگامہ آرائی کرنے اور مروجہ قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں کے لیے سزاؤں اور جرمانے میں اضافہ کیا گیا ہے۔ یہ ترامیم پی پی سی کے سیکشن 147، 148 اور 188 سے متعلق ہیں۔وزیراعلیٰ جسٹس (ر) سید ارشد حسین شاہ کی زیر صدارت خیبرپختونخوا کابینہ کا اجلاس جمعرات کوسول سیکرٹریٹ پشاور میں ہوا۔ اجلاس میں وزراء، مشیران، معاونین خصوصی، چیف سیکرٹری خیبرپختونخوا، ایڈیشنل چیف سیکرٹریز اور متعلقہ انتظامی سیکرٹریز نے شرکت کی۔تفصیلات کے مطابق کابینہ نے پاکستان پینل کوڈ 1860 کی سیکشن 147، 148 اور 188 اور کریمنل پروسیجر کوڈ 1898 کے شیڈول II میں ترمیم کی منظوری دے دی ہے تاکہ ان سیکشنز کی سزا میں اضافہ کیا جا سکے اور غیر قانونی اجتماع اور ہنگامہ آرائی کو موثر طور پر روکا اور ریاست کی رٹ اور امن کو برقرار رکھا جا سکے۔
ترامیم کے تحت پی پی سی کی شق147 کی موجودہ سزا ”دو سال تک یا جرمانہ یا دونوں کے ساتھ” تھی سے بڑھا کر ”تین سال تک” کر دیا گیا اور دو لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہو گا۔ جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید تین ماہ قید کی سزا ہوگی، شیڈول II میں ”وارنٹ کے بغیر گرفتار ی کی جا سکتی ہے اور” ”ناقابل ضمانت” بھی شامل کیا گیا ہے۔ دفعہ 148 کے حوالے سے موجودہ سزا ”تین سال تک قیدیا جرمانہ، یا دونوں ” کو ” پانچ سال تک” سے تبدیل کر دیا گیا ہے اور اس پر پانچ لاکھ روپے تک کا جرمانہ بھی ہو گا، جرمانہ ادا نہ کرنے کی صورت میں مزید چھ ماہ کے لیے اضافی قید ہوگی” جبکہ شیڈول II میں ”وارنٹ کے بغیر گرفتار کیا جا سکتا ہے” اور ”ناقابل ضمانت” کا اضافہ کیا گیا ہے۔دفعہ 188 کے تحت سزا کے سلسلے میں جو کہ ”ایک ماہ تک قید یا جرمانہ جو (چھ سو روپے) تک ہو سکتا ہے یا دونوں ” کی جگہ ”ایک سال تک قید اور ایک لاکھ روپے تک ) جوپچیس ہزار روپے سے کم نہ ہو(جرمانے میں تبدیل کر دیا گیا ہے۔
جب کہ کسی ایسے جرم کی سزا جس سے ”انسانی زندگی، صحت یا حفاظت وغیرہ کو خطرہ ہو۔” اس سیکشن کے تحت چھ مہینوں تک قید یا جرمانے کے ساتھ جو (تین ہزار روپے) تک ہو سکتا ہے، یا دونوں کے ساتھ” اب بڑھا کر ”تین سال تک قید” کر دیا گیا ہے اور دو لاکھ روپے تک جرمانہ بھی عائد کیا جائے گا، جرمانے کی عدم ادائیگی پر مزید دو ماہ قید کی سزا ہوگی۔کابینہ نے ضم اضلاع میں لینڈ ریکارڈ کی سیٹلمنٹ اور ڈیجیٹائزیشن کے منصوبے کو سات (7) سے بڑھا کر مذکورہ اضلاع میں 25 سب ڈویژنز/تحصیلوں تک بڑھانے کی منظوری دی۔ منصوبے کے نظرثانی شدہ تخمینہ کی بھی منظوری دی گئی جس کی لاگت 1777.829 ملین روپے ہے۔کابینہ نے محکمہ آبپاشی کیلئے 500 ملین روپے کے اجراء کی منظوری دی۔مذکورہ رقم محکمہ آبپاشی مختلف پانی/ آبپاشی اسکیموں کی دیکھ بھال، مرمت اور ڈیزلٹنگ، نہروں کی صفائی اور سیلاب سے بچاؤ کے لیے دریاؤں پر پشتوں کی تعمیر کے لیے خرچ کریگا۔کابینہ نے صوبے کے مختلف حصوں میں پولیس عمارتوں کے لیے حاصل کی گئی اراضی کے لیے مختلف عدالتوں کے فیصلوں کے مطابق اضافی لاگت کی ادائیگی کے لیے سپلیمنٹری گرانٹ کی منظوری دی۔ ا س میں نوشہرہ میں ہیوی فائرنگ رینج کے لیے 933 کنال اراضی، تھانہ بروال دیر اپر کے لیے 3 کنال اراضی، پولیس لائنز چارسدہ کے لیے 207 کنال اراضی، تھانہ بحرین سوات کے لیے 7 کنال اراضی، پولیس لائنز ڈگر بونیر کے لیے 81 کنال اور 14.5 مرلہ اراضی شامل ہے۔
زمین کے مالکان کو ادا کی جانی والی کم رقم 366.099 ملین روپے ہے۔کابینہ نے خیبرپختونخوا اربن موبلٹی اتھارٹی کے منیجنگ ڈائریکٹر کی خالی اسامی کے لئے صوبائی مینجمنٹ سروس کے گریڈ 20 کے افسر عماد علی کی تعیناتی کی منظوری دی۔ اربن موبیلٹی اتھارٹی ایکٹ کے سیکشن 7 کے مطابق اس طرح کی تقرری کابینہ کی طرف سے کی جا سکتی ہے۔کابینہ نے نظرثانی شدہ نیشنل ایکشن پلان کے نفاذ کی صورتحال سے متعلق ایپکس کمیٹی کے اجلاس کی سفارشات کی تعمیل کرتے ہوئے ڈائریکٹوریٹ آف پراسیکیوشن، محکمہ داخلہ اور قبائلی امور میں نئے بنائے گئے ریسرچ سیل کے لیے مختلف آسامیاں تخلیق کرنے کی منظوری دی۔
کابینہ نے مذکورہ ڈائریکٹوریٹ میں ڈپٹی ڈائریکٹر ریسرچ BS-18 کی ایک پوسٹ اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی ایک پوسٹ پر پابندی میں نرمی کی اجازت دی۔کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے فیصلے کی روشنی میں موجودہ ماہر نفسیات کو ترقی کے مواقع فراہم کرنے کے لیے محکمہ جیل خانہ جات میں BS-18 اور BS-19 میں ماہر نفسیات کی دو پوسٹیں بنانے کی بھی منظوری دی۔کابینہ نے متفقہ طور پر وفاقی حکومت اور نیشنل ہائی ویز اتھارٹی سے مطالبہ کیا کہ جی ٹی روڈ سے ایبٹ آباد شہر میں موٹر ویز تک انٹر چینج اور بائی پاس فراہم کیا جائے۔
یہ بات قابل ذکر ہے کہ ایک بڑا شہر ہونے کے باوجود موٹر وے سے ایبٹ آباد شہر کے لیے کوئی انٹر چینج نہیں ہے۔کابینہ نے پشاور ہائی کورٹ کے سابق چیف جسٹس ریٹائرڈ قیصر رشید خان کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی۔ اجلاس میں سیکرٹری زراعت جاوید خان مروت کے والد مرحوم کی روح کے ایصال ثواب کے لیے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
۔۔۔۔۔۔۔