خدائے خدمت گار باچا خان بابا اور ولی خان بابا کے برسی کے سلسلے میں عوامی نیشنل پارٹی کے زیر انتظام بڑا جلسہ سواڑی کالج گراونڈ پر پیر کے روز منعقد ہوا۔جلسہ میں اے این پی کے مرکزی صوبائی ڈویژنل اور ضلعی قیادت اور کارکن ھزاروں کی تعداد میں شریک ہوئے ہیں۔
جلسہ سرخ جھنڈوں اور سرخ کپڑے پہنے پختون سپہ سالاروں اور سرخ ٹوپیاں پہنے کارکنوں اور پختون سٹوڈنٹس فیڈریشن کے جوانوں کے انقلاب انقلاب پختون انقلاب باچا خان بابا ولی خان بابا زندہ باد کے نعروں سے جلسہ گاہ گونج اٹھا اور ولی خان بابا کے جلسوں کی یاد تازہ کردی۔
جلسہ سے مرکزی رھنماء سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا امیر حیدر خان ہوتی صوبائی جنرل سیکرٹری شاہ حسین خان صوبائی رھنماء سردار حسین بابک ضلعی صدر محمد کریم بابک ضلعی جنرل سیکرٹری قیصر ولی خان ضلعی رھنماء حاجی روف خان گلزار حسین بابک افسر خان علی محمد خان شجاع خان اور دیگر نے خطاب کیا ہے۔
مقررین نے جلسہ گاہ میں ھزاروں سرخ پوشوں کے سیلاب کی طرف اشارہ کرتے ہوئے مخالفین کو للکار کر کہا کہ عوامی نیشنل پارٹی کو پارلیمنٹ سے بزور بازو بندوق باہر کرنے اور سیاست ختم کرنے والی قوتیں اکر دیکھ لیں کہ کوئی مائی کا لال عوامی نیشنل پارٹی کو اور پختون سیاست کو ختم نہیں کرسکتا ہے۔
مقررین نے باچا خان بابا اور ولی ولی خان بابا کے پختون قوم کے لئے قربانیوں کا زکر کیا ہے اور پختون حقوق کے لئے انکے جدو جہد کو سراہا ہے ۔انہوں نے پختون قوم اور خصوصاً نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ عوامی نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم تلے جمع ہو۔ اور باچا خان بابا اور ولی خان بابا کے پختون حقوق کے لئے بے بہاء قربانیوں اور اسفندیار ولی خان کا پختون صوبہ کے لئے خیبرپختونخوا نام اور اٹھارویں ترمیم میں پختون حقوق منوانے کے عملی جدوجہد کو اگے بڑھانے میں عوامی نیشنل پارٹی کا ساتھ دیں۔
مقررین نے مرکزی و صوبائی حکومتوں کو پختونوں کیساتھ روا رکھے جانے والے نا مناسب روئے اور سلوک پر سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور موقف اپنایا ہے کہ مرکزی حکومت اٹھارویں ترمیم کے ہوتے ہوئے بھی پختونوں کو اپنے وسائل پر اختیار نہیں دیتی ہے اور پی ٹی ائی کی صوبائی تین بار کی حکومتوں میں پختونوں کو انکا حق ملا نہ کوئی بڑا تعلیمی ادارہ بنا نہ کوئی بڑا ھسپتال اور نہ اھم شاہراہ لیکن پختونوں سے ووٹ لیا اور دیا کچھ بھی نہیں۔انہوں نے موجودہ صوبائی حکومت کو پختون نوجوانوں کو گمراہ کرنے اور اسلام اباد پر چڑھائی کے لئے استعمال کرنے اور خود گنڈا پور کا وہاں سے فرار اور پختون جوانوں اور سرکاری اھلکاروں اور ریسکیو گاڑیوں کو پنجاب پولیس کے پاس چھوڑ جانے کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔
مقررین نے صوبہ خیبر پختونخوا میں آمن کو درپیش خطرات اور ترقیاتی کام نہ ہونے تعلیم و صحت سہولیات نہ ہونے روزگار کے مواقع پیدا نہ کرنے اور مہنگائی بے روزگاری میں اضافے کے لئے پی ٹی ائی حکومت کو ذمدار ٹھرایا اور وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور کو سخت تنقید کا نشانہ بنایا اور انکو پارٹی کی صوبائی صدارت سے ہٹانے کے بعد جنید اکبر کی جانب سے کرپشن کے الزامات اور ڈبل گیم کے ماسٹر قرار دیا ہے اور پختون قوم خصوصاً نوجوانوں سے کہا ہے کہ وہ خود کو ھلاکت میں نہ ڈالے اور عوامی نیشنل پارٹی کے پلیٹ فارم سے پختون قوم کے حقوق اور اپنے وسائل پر اختیار کے حصول کی جدوجہد میں بھر پور ساتھ دیں تاکہ باچا خان بابا اور ولی خان بابا کے خواب کو پورا کیا جاسکے۔