گورنر خیبر پختونخوا غلام علی سے جمعہ کے روزمحمد کامران شاہ کی قیادت میں خیبر پختونخوا ٹیکسٹائل ملز ایسوسی ایشن کے وفد نے گورنر ہاوس پشاور میں ملاقات کی اور صوبے کی ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل سے متعلق گورنر کو آگاہ کیا۔
وفدمیں محمدزاہد شاہ، عابدحسین، اسدانصاری، محمد فائق احمد، ملک عبدالمقیت اور افتخاراللہ شامل تھے۔
وفد کے شرکاء نے وفاقی حکومت کی جانب سے صنعتوں کے لئے گیس کی قیمتوں میں حالیہ اضافے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے گورنر سے معاملہ فوری طور پر وفاق کے ساتھ اٹھانے کی اپیل کی۔
وفد نے صوبے کی ٹیکسٹائل صنعتوں کو درپیش مسائل سے متعلق گورنر کو آگاہ کرتے ہوئے کہا کہ اقتصادی رابطہ کمیٹی نے صوبوں کی مشاورت کے بغیر صنعتی گیس کی قیمت1100 روپے فی ایم ایم بی ٹی یو سے بڑھا کر 2400 روپے کر دی ہے، اس کے علاوہ صوبے کی صنعتوں کو بلینڈڈ گیس فراہم کرنے کا بھی فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفد نے مزید بتایا کہ فیصلے کے تحت صوبے کی صنعتوں کو 80 فیصد قدرتی جبکہ 20 فیصد آر ایل این جی ملے گی جس سے گیس کی فی ایم ایم بی ٹی یو قیمت 3100 روپے ہوجائے گی۔
وفد نے کہا کہ اگر فیصلہ واپس نہ لیا گیا تووہ صوبے کی بچی کھچی صنعتیں بھی بند کرنے پر مجبور ہوجائیں گے۔
وفد کے اراکین نے مزید بتایا کہ اس فیصلے پر خیبرپختونخوا سمیت سندھ اور بلوچستان کے بھی شدیدتحفظات ہیں، خیبر پختونخوا اپنی ضرورت سے زیادہ گیس پیدا کرنے والا صوبہ ہے جبکہ آئین کے آرٹیکل 158 کے مطابق گیس کے پیداواری صوبے کا پہلا حق تسلیم کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا 550 ایم ایم سی ایف ڈی گیس پیدا کر رہا ہے جبکہ صوبہ مجموعی طور پر 200 ایم ایم سی ایف ڈی گیس استعمال کر رہا ہے۔
خیبر پختونخوا میں صنعتی شعبہ صرف 35 اور ٹیکسٹائل کی صنعت صرف 10 ایم ایم سی ایف ڈی گیس استعمال کر رہا ہے۔ گورنر غلام علی نے معاملہ نگران وزیر اعظم کے ساتھ اٹھانے کی یقین دہانی کرائی اور کہا کہ صوبے کی صنعتوں کے لئے گیس کی قیمتوں میں اضافے کا فیصلہ سنجیدہ معاملہ ہے،اس سے صوبے کی صنعتیں بری طرح متاثر ہونگی۔
گورنر کا کہنا تھا کہ معاملہ جلد نگران صوبائی حکومت، وفاقی حکومت اور نگران وزیراعظم کے ساتھ اٹھایا جائے گا، امید ہے کہ وزیراعظم صوبے کی صنعتکاروں کے تحفظات کو دور کرنے کی ہرممکن کوشش کریں گے۔گورنرنے کہاکہ ٹیکسٹائل پاکستانی معیشت کی سب سے بڑی انڈسٹری ہے۔
ٹیکسٹائل سمیت ملک کی تمام صنعتوں کو سہولیات و آسانیاں فراہم کرنے کے حق میں ہوں، ملکی صنعت و انڈسٹری کی ترقی سے ملکی مجموعی معاشی ترقی ممکن ہے۔
انہوں نے کہاکہ موجودہ ملکی معاشی صورتحال میں تمام شعبوں سے وابستہ افراد کو مثبت کردار ادا کرنیکی ضرورت ہے۔علاوہ ازیں گورنر سے اسلامک ڈاکٹرز فورم کی ضلعی تنظیم کے 20 رکنی وفد نے بھی گورنرہاوس میں ملاقات کی۔
وفد میں بانی تنظیم جاوید نواب،حبیب خٹک، پروفیسر ڈاکٹر شعیب، صدر ڈاکٹر محمد ایاز، ڈاکٹر حبیب خٹک، ڈاکٹر حبیب اللہ اوردیگر شامل تھے۔
وفد نے ضلع پشاور میں ڈاکٹرز اور ہسپتالوں سے متعلق مسائل اور مشکلات پر تفصیلی تبادلہ خیال کیا اور انکے حل کیلئے اقدامات اٹھانے کی درخواست کی۔
گورنر نے مسائل کے حل کیلئے وفد کے شرکاء کواپنی جانب سے مکمل تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
دریں اثناء گورنرعلی سے گورنمنٹ ڈگری کالج اوگی ضلع مانسہرہ سے 30 رکنی وفد نے بھی گورنرہاوس میں ملاقات کی۔
وفد میں مولانا مومن خان عثمانی، فیصل اسماعیل، نثار ہزارہ، عبدالواحد، سالار ادریس اور اختر نواز سمیت دیگر شامل تھے۔
وفد کے شرکاء نے گورنمنٹ ڈگری کالج کے طلباء اورسٹاف کو درپیش مشکلات بالخصوص ٹرانسپورٹ، کالج کی چاردیواری اوردیگرضروریات سے گورنر کو آگاہ کیا اور ان مسائل کے حل کیلئے اپنی جانب سے کردار ادا کرنے کی درخواست کی۔
کالج کی چاردیواری گذشتہ زلزلہ میں گر چکی تھی اور تاحال تعمیرنہیں کی گئی جس سے سیکورٹی جیسے مسئلہ کا سامناہے۔
وفد کی معروضات پر گورنرنے کہاکہ تعلیمی اداروں کے مسائل حل کرنا ان کی ترجیح ہے اورفوری طورپر نگران صوبائی وزیر تعلیم محمد قاسم جان سے رابطہ کرکے انہیں ہدایت کی کہ کالج کی چاردیواری کامسئلہ فوری طورپرحل کیاجائے،اس کے علاوہ دیگر مسائل کے حل کیلئے بھی صوبائی وزیرتعلیم کو ہدایات جاری کیں۔
اس کے علاوہ گورنرسے پشاور سے سابق ایم این اے صابر حسین اعوان،پشاور یونیورسٹی سے اشفاق احمد مروت اور عبدالشکور، ضلع ٹانک سے روزی خان کی قیادت میں 5 رکنی وفد، حسن خیل سے مولانا جنید آفریدی کی قیادت میں اور چارسدہ سے ارباب کاشف کی قیادت میں نمائندہ وفودنے بھی گورنرہاوس میں الگ الگ ملاقات کی اور مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا۔