دیر:مجوزہ انکم ودیگر ٹیکیسز کے نفاذ کے خلاف اور کسی صورت تیار نہیں، جماعت اسلامی

Spread the love

دیر(بیورو رپورٹ) جماعت اسلامی کے سابق رکن قومی اسمبلی و پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ طارق اللہ نے کہا کہ اپر دیر سمیت ملاکنڈ ڈویژن کے عوام حکومت کی جانب سے مجوزہ انکم ودیگر ٹیکیسز کے نفاذ کے خلاف اور کسی صورت تیار نہیں ہے, تین حکمران جماعتوں کے رہنماء مسلم لیگ ن , پیپلزپارٹی اور صوبے میں پی ٹی آئی کے قائدین وزیراعظم شہباز شریف پر آثر و رسوخ استعمال کرکے ٹیکسز کے نفاذ سے منع کریں, ورنہ کے عوام کے ہاتھ اور انکے گریباں ہونگے ۔ ان خیالات کا اظہار گذشتہ روز پریس کافرنس ضلعی قائدین کے ہمراہ کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملاکنڈ ڈویژن بہت پسماندہ اور سہولیات کی فقدان ہے انہوں نے کہا کہ ریاست دیر,ریاست چترال اور رہاست سوات کا پاکستان کے ساتھ انضمام کے وقت ان ریاستوں کے حکمرانوں سے معاہدہ کیا تھا کہ حکومت پاکستان ان تینوں رہاستوں موجودہ(ملاکنڈ ڈویژن) میں 99 سال تک ٹیکسز لاگو نہیں کرےگا۔طارق اللہ نے کہا کہ چونکہ ملاکنڈ ڈویژن میں عدم سہولیات ,سڑکوں ,ہسپتالوں,یونیورسٹوں , ہائی ویز تو دور کی بات ہے لیکن یہاں کے عام شاہراہیں اب بھی دیگر انفراسٹرکچر بھی تباہ حال ہے ۔اور اگر کوئی بھی ہمیں پشاور,مردان یا ہزارہ ڈویژن جہاں ٹیکسز نافذ سے ہمارا موازنہ کریں تو پھر ہم مان لیں گے کیونکہ مزکورہ ڈویژن میں تمام بنیادی سہولیات کے ساتھ ساتھ صحت ,تعلیم اور مواصلات کا ایک منظم سسٹم موجود ہے صرف ہزارہ ڈویژن میں کئی یورنیورسٹیاں, موٹروے سمیت تمام سہولیات وہاں کے عوام کو میسر ہے۔طارق کا کہنا تھا کہ ہمارے ہاں انضمام کے بعد بھی اب تک اہم اور چھوٹے,بڑے سہولیات کی شدید قلت ہے انہوں نے کہا کہ ہم بھی محب وطن پاکستانی ہے اور ہم بھی ٹیکس ادا کرنا چاہتے ہیں لیکن پہلے تو ضلع دیر سمیت ملاکنڈ ڈویژن بشمول باجوڑ میں تو سہولیات فراہم کریں ۔ انہوں نے کہا کہ جب اس سے پہلے بھی ٹیکسز کی نفاذ کی کوسشش ناکام ہوئی تھی اور اب بھی ملاکنڈ کے لاکھوں کی تعاون سے ناکام ہونگے۔ لیکن 2017 میں اس وقت میں نے قومی اسمبلی میں ایک قرار داد کے ذریعے کے زریعے پانچ سال کیلئے ٹیکسز سے مسلم لیگ حکومت میں مستثنی منظور کروایا تھا اور اس کے بعد 2023 میں ایک اس میں توسیع کیا گیا ہے جو 30 جون کو ختم ہورہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ پاکستان پیپلزپارٹی کے بلاول بھٹو, صدر مملکت آصف علی زرداری , مسلم لیگ ن کے مرکزی و صوبائی قائدین, جبکہ خیبرپختونخوا میں پی ٹی آئی حکومت میں ہے وزیراعلی علی آمین گنڈا پور سے کہ یہ سب اپنے اپنے پارٹیوں کی طرف سے وزیراعظم میآں شہبار شریف کو ملاکنڈ ڈویژن میں مجوزہ ٹیکس نافذ کرنے سے روکیں ۔ اور انہیں کرے کہ سابق تینوں ریاستوں کے عوام سے ریاست پاکستان کی جانب سے کئے گئے معاہدوں اور زبان کی پاسداری کریں۔ ورنہ پچھلے دنوں ملاکنڈ ڈویژن کے تاجران برادری کی جانب سے کیا گیا مکمل شٹرڈاون سے سبق حاصل کریں اور اب ان شاء اللہ جون کے پہلے ہفتے میں ملاکنڈ ڈویژن میں مکمل شٹرڈاون اور پہیہ جام ہڑتال کرنے جارہے ہیں۔ ایسا نہ ہو کہ ڈہشتگردی,زلزلوں , سیلابوں ,مہنگائی ,بے روزگاری سے متاثرہ اور تنگ عوام اپنے حقوق کی خاطر کسی بھی قربانی سے دریغ نہیں کیا جائیگا۔اور حکومت ایسے حالات پیدا نہ کرے جیسا کہ کچھ دنوں قبل آزاد کشمیر میں پیدا کیا گیا تھا۔کیونکہ ایک پارٹی کا مسئلہ نہیں ہے اور یہ ملاکنڈ ڈویژن میں تمام سیاسی جماعتوں سے تعلق رکھنے والے عوام کا مسئلہ ہے اور جو بھی اس میں اپنا کردار ادا نہیں کرتا تو پھر انکے گریباں اور عوام کے ہاتھ ہونگے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button