
سوات(بیورورپورٹ)سابق وزیر اعلیٰ خیبر پختونخوا اورچیئرمین پاکستان تحریک انصاف پارلیمنٹرین محمودخان نے سوات کے ان کے دورمیں منظور شدہ18 ارب روپے سے زائد کے منظور شدہ منصوبوں کو ختم کرنے پر شدید ردعمل کا اظہارکرتےہوئے صوبائی حکومت کے اس اقدام کے خلاف عدالت جانے کا فیصلہ کرلیا ہے۔دورہ سوات کے دوران اپنی رہائش گاہ مٹہ میں میڈیاسے گفتگوکرتے ہوئے محمودخان نے کہاکہ سوات سے منتخب ممبران اسمبلی کی بے بسی کو دیکھ کرترس آتا ہےکہ عوام کے بھاری مینڈیٹ کے باوجود ان کے ہوتے ہوئے سوات میں ترقیاتی منصوبے ختم کئے جارہے ہیں اور وہ خاموش تماشائی بنے بیٹھے ہیں ۔انہوں نے کہاکہ وزیر اعلیٰ علی امن گنڈاپور نے سوات اور ملاکنڈ ڈویژن میں جاری ترقیاتی منصوبوں کوبحال کرکے فنڈریلیز نہ کیا تو اس فیصلے کے خلاف وہ عدالت جائیں گے۔انہوں نے کہاکہ اس حوالے سے تمام منصوبوں کی تفصیلات جمع کی گئی ہیں اور اس ضمن میں وکیل کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں اوربہت عدالت میں درخواست دائرکی جائے گی ۔محمودخان نے کہا اپنے دور حکومت میں انہوں نے صرف سوات بلکہ ملاکنڈ ڈویژن کے دیگر ضلاع میں بھی اربوں روپے کے منصوبے منظور کئے تھے۔ جن میں تعلیم، صحت،مواصلات، واٹر سپلائی، سیاحت اور دیگر شعبوں کے لئے فنڈ بھی جاری کئے لیکن موجودہ صوبائی حکومت نے وہ تمام منصوبے اے ڈی پی سے ختم کردئے ہیں۔انہوں نے کہاکہ خیبر میڈیکل یونیورسٹی سوات کیمپس کی منظوری کابینہ نے بھی دی تھی اور ٹینڈر بھی جاری کیا گیاتھا۔ جس کے بعد اس ہم منصوبت پر ٹھیکدار نے کام بھی شروع کیا لیکن اس منصوبے کو بھی بندکردیا گیاہے جوسمجھ سے بالاتر ہے۔سابق وزیراعلیٰ محمود خان نے مزید کہا کہ اپنے دور میں وزیراعلیٰ علی امین گنڈاپورکے کہنے پر کئی منصوبوں کی منظوری دیکر ان کے لئے فنڈ بھی ریلیز کئے گئے لیکن انہوں نے سوات سمیت ملاکنڈ ڈویژن کے ساتھ نا انصافی کرتے ہوئے میرے دور کے تمام منصوبے بندکردئے ہیں۔نہوں نے کہاکہ یہ منصوبے میرے ذاتی نہیں تھے بلکہ سوات کے عوام کی ترقی کے لئے تھے لیکن وزراعلیٰ نے ان منصوبوں کو ختم کردیا ہے ۔ انہوں نے اعلان کیا کہ اگر حکومت نے ان منصوبوں کو فنڈ ریلیز کرکےدوبارہ کام شروع نہ کیا گیا توہم اس فیصلے کے خلاف عدالت جائیں گےاور میں عدالت کے ذریعے ہی سوات کے تمام منصوبوں کو واپس لاکررہوں گا۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔