سوات(بیورورپورٹ) سوات میں ریاست سوات کے بعد پہلی بار 19 سال سے کم عمر کے بچوں کو سیگریٹ اوردیگر نشہ آور اشیاء فروخت کرنے پر پابندی عائد کرتے ہوئے جرم قراردیدیاگیا۔
ڈی پی او سوات شفیع اللہ گنڈاپور نے ضلع بھر میں 18 سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے والوں کیخلاف قانونی کاروائی کے احکامات جاری کردئے۔
ڈی پی او شفیع اللہ گنڈاپور نے تمام ایس ایچ اوز کو 18 سال سے کم عمر بچوں کو سگریٹ فروخت کرنے والے دکانداروں کے خلاف قانونی کاروائی کرنے کے احکامات جاری کرتے ہوئے کہاہے کہ سگریٹ نوشی نشے کی پہلی سیڑھی اور خطرناک بیماریوں کی جڑ ہے۔
انہوں نے والدین کو بھی یہ پیغام دیا ہے کہ اپنے بچوں پر خصوصی نظر رکھے اور ان کے ماحول اور دوستوں کے بارے میں خود کو باخبر رکھیں۔
انہوں نے کہا کہ والدین اپنے بچوں کے سامنے سگریٹ نوشی بھی نہ کریں تاکہ آپ کے بچے آپ ہی سے سیکھ کر غلط راہوں پر نہ چل پڑیں۔
انہوں نے متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ "پروہیبیشن آف سموکنگ اینڈ پروٹیکشن آف نان سموکر ہیلتھ آرڈیننس2002” کی دفعہ 8 کے تحت 18 سال سے کم عمر بچوں پر سگریٹ وغیرہ فروخت کرنے کی ممانعت کی گئی ہے۔
جس کی خلاف ورزی کرنے والوں کو اسی آرڈیننس کی دفعہ 11 کے تحت پہلی بار اس جرم کے مرتکب ہونے پر 5 ہزار جرمانہ جبکہ دوسرے اور تیسرے بار مرتکب ہونے والوں پر 3 ماہ قید اور کم ازکم ایک لاکھ روپے تک جرمانہ عائد کیا جائے گا۔
انہوں نے کہا کم عمر بچوں کو سگریٹ فروشی کرنا اسی آرڈیننس کی دفعہ 13 کے تحت قابل دست اندازی جرم ہے۔
اس لئے جس دکاندار نے 18 سال سے کم عمر بچوں کوسگریٹ فروخت کیا یا والدین میں سے کسی نے اپنے کم عمر بچوں کے ذریعے کسی دکان سے سگریٹ خریدنے کی کوشش کی تو ان کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
ڈی پی او سوات نے عوام کےنام پیغام جاری کرتے ہوئے کہا کہ اپنی نسل کو منشیات سے بچانا ہے تو منشیات کے خلاف پولیس کے ساتھ شانہ بشانہ کھڑے ہو کر اس ناسور کا معاشرے سے خاتمہ کرنا ہوگا۔
۔۔۔۔۔