پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر صاحب امریکہ کے سرکاری دورے پر گئے ہوئے ہے۔تمام لوگوں کی نظریں اس دورے پر ہے کیونکہ جنرل عاصم منیر صاحب اپنے تعیناتی کے کافی عرصے بعد امریکہ گئے ہے۔پاکستان کے آرمی چیف جنرل عاصم منیر کے پہلے سرکاری دورۂ امریکہ کو علاقائی صورتِ حال کے تناظر میں اہمیت کا حامل قرار دیا جا رہا ہے۔ساری دنیا کی نظریں اس وقت جنرل عاصم مینر کے اس اہم دورے پر ہے۔دورے کے دوران آرمی چیف اعلٰی امریکی عہدے داروں سے ملاقاتیں کریں گے۔اور اہم امور پر تبادلہ خیال کرینگے۔
ماہرین کے مطابق پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ رہے آتے رہے ہیں اور امریکہ کے افغانستان سے انخلا کے بعد اب پاکستان اور امریکہ کے تعلقات میں بظاہر گرم جوشی باقی نہیں رہی ہے۔اور یہ تو واضح حقیقت ہے کہ جب تک امریکہ پڑوسی ملک میں موجود تھا تب تک اس کے تعلقات میں خاصی گرم جوشی پائی جاتی تھی۔مگر اب ایسا نہیں ہے۔
ماضی میں بھی پاکستان امریکہ تعلقات میں اتار چڑھاو آتا رہا ہے۔لیکن دفاعی امور کے تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ اس تمام صورتِ حال کے باوجود پاکستان اور امریکی فوج کے تعلقات ہمیشہ خوش گوار رہے ہیں۔ چاہے کیسی بھی مشکلات آئی پاکستان نے اپنے خارجہ تعلقات ہمیشہ امریکہ کیساتھ نارمل اور خوش گوار رکھے۔کبھی ان تعلقات میں کوئی دوری بھی پیدا ہوئی تو پینٹاگان اور جنرل ہیڈ کوارٹرز (جی ایچ کیو) نے اس کو دور کیا۔اور دشمنوں کو بولنے کا موقع نہیں دیا۔
جنرل عاصم منیر ایک ایسے وقت میں امریکہ کا دورہ کر رہے ہیں جب پاکستان کو اقتصادی، سیاسی اور سیکیورٹی چیلنجز کا سامنا ہے۔
جنرل عاصم مینر کے دورۂ امریکہ سے قبل امریکی نمائندۂ خصوصی برائے افغانستان تھامس ویسٹ نے پاکستان کا دورہ کیا تھا۔
آرمی چیف کا عہدہ سنبھالنے کے بعد جنرل عاصم منیر نے جو غیر ملکی دورے کیے ان میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، کویت ،برطانیہ اور چین شامل ہیں۔
آرمی چیف کی امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات، سیکیورٹی معاملات پر تبادلہ خیال
اسلام آباد، 15 دسمبر (ایجنسیز) کے مطابق
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے واشنگٹن میں امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلنکن سے ملاقات کی جس کے دوران خطے کی سلامتی کی صورتحال ، دفاعی تعاون اور دیگر اہم امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ جنرل عاصم منیر نے امریکی محکمہ خارجہ کے دورے کے دوران قائم مقام ڈپٹی سیکریٹری آف اسٹیٹ برائے سیاسی امور وکٹوریہ نولینڈ اور قومی سلامتی کے نائب مشیر جوناتھن فائنز سے بھی ملاقات کی ۔جب امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان سے انٹونی بلنکن کی پاکستانی آرمی چیف کے ساتھ ہونے والی ملاقات سے متعلق سوال کیا گیا تو انہوں نے کہا کہ پاکستان ہمارا اہم شراکت دار ہے اور ہم پاکستانی حکومت کے اہم مذاکرات کاروں سے بات چیت کرتے رہتے ہیں۔ ترجمان نے مزید کہا کہ ہم خطے کی سلامتی اور دفاعی تعاون سے متعلق پاکستان کے ساتھ شراکت داری جاری رکھنے کے خواہاں ہیں ۔ مذاکرات کے بارے میں مزید تفصیل پوچھے پوچھے جانے پر سفارتی ذرائع نے ڈان کو بتایا کہ فریقین نے دوطرفہ تعلقات اور خطے کی صورتحال کے مکمل اسپیکٹرم پر تبادلہ خیال کیا۔ واضح رہے کہ اس ملاقات سے قبل چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر نے واشنگٹن میں امریکی وزیر دفاع سے بھی ملاقات کی تھی ، پینٹا گون نے ملاقات کے بعد ایک مختصر بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ سیکریٹری دفاع لائیڈ جے آسٹن سوم نے پینٹا گون میں پاکستان کے چیف آف آرمی اسٹاف جنرل عاصم منیر کی میزبانی کی، دونوں عہد یداران نے علاقائی سلامتی کے حوالے سے حالیہ پیش رفت اور دو طرفہ دفاعی تعاون کے ممکنہ شعبوں پر تبادلہ خیال کیا۔ جنرل عاصم منیر اتوار کو اسلام آباد سے روانہ ہوئے تھے اور 2 دن برطانیہ میں گزارنے کے بعد منگل کی سہ پہر امریکی دارالحکومت پہنچے، برطانیہ میں ان کی مصروفیات کی تفصیلات عام نہیں کی گئی ہیں کیونکہ بظاہر یہ ایک نجی دورہ تھا۔ امریکی وزیر خارجہ انٹونی بلینکین ،سیکر یٹری دفاع کے علاوہ جنرل عاصم منیر کی قومی سلامتی کے مشیر جیک سلیوان سے بھی ملاقات متوقع ہے، علاوہ ازیں امریکی ایوان اور سینیٹ کے اراکین سے بھی ان کی ملاقات کا امکان ہے۔دفاعی تجزیہ کار بریگیڈیئر (ر) سعد محمد کہتے ہیں کہ یہ دورہ اس لیے مختلف ہے کہ عموماً پاکستانی فوج کے سربراہ تعیناتی کے فوری بعد چین اور امریکہ جاتے ہیں۔ آرمی چیف نے چین کا دورہ تو کر لیا، لیکن امریکہ کا دورہ ایک برس بعد کر رہے ہیں۔
سعد محمد کا کہنا تھا کہ اگر امریکہ اور پاکستان کے درمیان ظاہری طور پر حالات کشیدہ ہوں تو بھی پاکستان کے جی ایچ کیو اور پینٹاگان کے درمیان رابطہ برقرار رہتا ہے۔ یہ دونوں ادارے ہی دونوں ملکوں کے درمیان سردمہری کو کم کرنے میں کردار ادا کرتے ہیں۔
دفاعی تجزیہ کار لیفٹننٹ جنرل (ر) نعیم خالد لودھی کہتے ہیں کہ بطور آرمی چیف پہلا دورہ ہونے کی وجہ سے فی الحال اس کے نتائج پر تبصرہ نہیں کیا جا سکتا۔
وائس آف امریکہ سے گفتگو کرتے ہوئے اُن کا کہنا تھا کہ وہاں ہونے والی ملاقاتوں اور ان کے بعد جاری ہونے والے اعلامیے سے ہی اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ پاک امریکہ تعلقات کیا رُخ اختیار کر رہے ہیں۔بہرحال جنرل عاصم منیر صاحب کا یہ سرکاری دورہ کافی اہمیت کا حامل ہے۔