
کیلیفورنیا: سیٹلائٹ سے شمسی توانائی کو زمین پر منتقل کرنے کا تجربہ ایک سال بعد کامیابی سے مکمل کر لیا گیا ہے۔
اسپیس سولر پاور ڈیمونسٹریٹر (SSPD-1) پروجیکٹ کا آغاز گزشتہ سال 3 جنوری کو کیا گیا تھا جس کا مقصد سورج کی توانائی کو اکٹھا کرنا اور اسے کمرشل پیمانے پر وائرلیس طریقے سے زمین پر واپس بھیجنا تھا۔
یو ایس کیلیفورنیا انسٹی ٹیوٹ آف ٹیکنالوجی (کالٹیک) کے سائنسدانوں کی قیادت میں اس مشن نے ٹیکنالوجی کو جانچنے کے لیے درکار تینوں بنیادی تجربات کو کامیابی سے مکمل کیا۔
ان تجربات میں سولر پینل کے نئے ڈھانچے، مختلف سیل ڈیزائن، اور مائکروویو ٹرانسمیٹر شامل ہیں۔
کالٹیک کے مطابق اس مشن کی کامیابی سے خلائی شمسی توانائی کے مستقبل میں مدد ملے گی۔ تاہم، انہوں نے خبردار کیا کہ اس منصوبے کے حقیقت بننے سے پہلے مزید تحقیق کی ضرورت ہے۔
کالٹیک کے صدر اور فزکس کے پروفیسر تھامس روزنبام نے کہا کہ خلا سے شمسی توانائی کو دنیا بھر میں تجارتی استعمال کے لیے بھیجنا ابھی بھی مستقبل کی کہانی ہے۔ لیکن اس اہم مشن نے ثابت کیا ہے کہ اس مقصد کو پروان چڑھانا چاہیے۔
مائیکرو ویوز کے ذریعے بڑی مقدار میں صاف اور قابل تجدید توانائی کو خلا سے زمین تک منتقل کرنے کا خیال پہلی بار نصف صدی سے زیادہ پہلے پیش کیا گیا تھا۔ جس کے بارے میں سائنسدانوں کا کہنا تھا کہ بادلوں یا سورج کے چکر کی وجہ سے ایسے نظام کی کارکردگی میں کوئی کمی نہیں آئے گی۔