عدالتوں میں سالہا سال تک مقدمات کا التواء اور تقریب حلف برداری!

تحریر: اسماعیل انجم

Spread the love

وکلاء سالہا سال تک عدالتوں میں چلنے والے مقدمات سے عوام کو نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں، ناجائز مقدمہ بازوں نے سیدھے سادھے عوام کا جینا دو بھر کردیا ہے، وکلاء اس معاشرتی ناسور کو جڑ سے اُکھاڑ کر عوام کا اعتماد حاصل کرنے کی کوشش کریں، ان خیالات کا اظہار دیر قامی پاسون کے پیڑن انچیف جہان عالم نے ڈسٹرکٹ بار تیمرگرہ کے نو منتخب کابینہ کے تقریب حلف برداری سے اپنے خطاب میں کیا ہے، قبل ازیں تقریب سے ڈسٹرکٹ بار تیمرگرہ کے صدر عابد حیات اور جنرل سیکرٹری مجید اللہ نے بھی خطاب کیا، جہان عالم تقریب حلف برداری کے چیف گسٹ تھے، انھوں نے ڈسٹرکٹ بار تیمرگرہ کے نو منتخب کابینہ سے حلف لیا، جہان عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ
وکلاء معاشرے میں ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتے ہیں،
تحریک پاکستان میں وکلاء کا کردار ناقابل فراموش ہے، ملک میں ڈکٹیٹر شپ کے خلاف بھی وکلاء نے ہمیشہ علم بغاوت بلند کیا ہے،
جہان عالم کا کہنا تھا کہ معاشرے میں سب سے مہذب ہوشیار اور تعلیم یافتہ طبقہ وکلاء ہی سمجھے جاتے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ
کالے کوٹ کا مقابلہ کسی کی بس کی بات نہیں ہے، وکلاء ہمیشہ ہی سے حق و باطل کی جنگ میں برسر پیکار رہے ہیں، ڈسٹرکٹ بار تیمرگرہ کے وکلاء نادار افراد کا مقدمہ فری میں لڑتے ہیں جو قابل ستائش ہے، جہان عالم نے اپنے خطاب میں کہا کہ ہم نے ہمیشہ ہی سے وکلاء سے راہنمائی لی ہے، تاہم عوام کو وکلاء سے کچھ گلے شکوے بھی ہیں،
عدالتوں میں سالہا سال چلنے والے مقدمات کےالتواء سے عوام تنگ اگئے ہیں،عوام سوچتے ہیں کہ مجبوراً ہی ایک بار اگر وہ انصاف کے حصول کیلئے عدالت چلے گئے تو اس کی زندگی میں انصاف کا حصول ناممکن ہوگا، وکلاء عوام کو انصاف کا حصول سہل بنانے اور عوام کو سالہا سال تک مقدمہ بازیوں سے نجات دلانے میں اپنا کردار ادا کریں، عوام کا وکلاء سے یہی گلہ ہے کہ وہ مقدمہ کو غیر ضروری طور پر طول دیتے ہیں، اس لئے وکلاء عوام کا گلہ دور کرنے کی کوشش کریں؛ ان کا کہنا تھا کہ دیر کے وکلاء سے ہمیں بہت سے امیدیں وابستہ ہیں،کچھ لوگ شرفاء کو تنگ کرنے یا پھر بلیک میل کرنے کیلئے ناجائز طور پر عدالت سے سٹے آرڈر لانے اور روپے پیسے یا پھر اپنی مفاد کیلئے عدالتی چکروں میں الجھانے کے گھناؤنی کاروبار میں ملوث ہیں، اگر وکلاء مل بیٹھ کر اس حوالے سے کوئی ضابطہ اخلاق بنانے میں کامیاب ہو جائیں تو یہ صرف وکلاء کے مفاد میں نہیں بلکہ ضلع بھر کے عوام پر ایک احسان عظیم ہوگا، جہان عالم نے ڈسٹرکٹ بار تیمرگرہ کیلئے 15 لاکھ روپے گرانٹ کا بھی اعلان کیا اور کہا کہ وکلاء کو اختیار ہے کہ وہ جس طرح چاہیں اس رقم کو خرچ کریں ۔
جہان عالم کے مطابق عدالتوں میں مقدمات کے التواء نے انصاف کو بری طرح متاثر کیاہے،
پاکستان کے عدالتی نظام میں مقدمات کے لمبے عرصے تک التواء کا مسئلہ ایک ایسا چیلنج بن چکا ہے جو عوام کے لیے انصاف کے حصول میں سب سے بڑی رکاوٹ ہے۔ تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق، ملک بھر کی مختلف عدالتوں میں 20 لاکھ سے زائد مقدمات زیر التواء ہیں، جن میں سے کئی مقدمات دہائیوں سے فیصلے کے منتظر ہیں۔
سپریم کورٹ کے ریکارڈ کے مطابق، گزشتہ پانچ سالوں میں زیر التواء مقدمات کی تعداد میں 45 فیصد اضافہ ہوا ہے۔ ہائی کورٹس میں یہ شرح 60 فیصد تک پہنچ گئی ہے، جبکہ ضلعی عدالتوں میں یہ تعداد دو گنا ہو چکی ہے۔
مقدمات میں تاخیر کی بنیادی وجوہات میں عدالتوں میں ججوں کی ناکافی تعداد، قانونی کارروائی میں غیر ضروری تاخیری حربے، انفراسٹرکچر کی کمی، فرسودہ قوانین اور طریقہ کار، وکلاء کی جانب سے تاریخیں لینے کا رجحان شامل ہیں، مقدمات کے التواء کے باعث متاثرہ افراد کو شدید مالی اور نفسیاتی مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ ایک تحقیق کے مطابق، 70 فیصد مقدمات میں متاثرین نے مالی پریشانی کا شکار ہونے کی بات کی، جبکہ 45 فیصد نے ذہنی دباؤ کی شکایت کی۔
حکومت نے حال ہی میں عدالتی اصلاحات کا ایک جامع پیکج متعارف کرایا ہے جس کے مطابق
* نئے ججوں کی بھرتی
* عدالتی عمارتوں کی تعمیر
* ای-کورٹ سسٹم کا قیام
* متبادل تنازعات کے حل کے طریقوں کو فروغ شامل ہیں،
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ صرف ڈھانچہ جاتی اصلاحات کافی نہیں ہیں۔ سابق جج سپریم کورٹ جسٹس (ر) ناصر الملک کے مطابق، "ہمیں پورے نظام کی بنیادی تبدیلی کی ضرورت ہے، جس میں قوانین کی اپ ڈیٹنگ سے لے کر عدالتی طریقہ کار کی سادگی تک شامل ہے۔”
.مستقبل کے حوالے سے ماہرین نے درج ذیل تجاویز پیش کی ہیں:
1. عدالتی نظام کا مکمل ڈیجیٹلائزیشن
2. متبادل تنازعات کے حل کے طریقوں کو مضبوط بنانا
3. قانونی تعلیم میں اصلاحات
4. کیس مینجمنٹ سسٹم کی بہتری
5. وکلاء اور ججوں کی تربیت کا جامع پروگرام
عدالتی نظام میں اصلاحات کی شدید ضرورت ہے تاکہ عوام کو وقت پر انصاف کی فراہمی یقینی بنائی جا سکے۔ اس کے لیے تمام متعلقہ اداروں کو مل کر کام کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر، انصاف میں تاخیر، انصاف کی نفی کے مترادف ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button