پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال، بین الاقوامی بہترین طرز عمل” پر چوتھی سالانہ رپورٹ جاری

Spread the love

بونیر(بیورو چیف عابد سے) بجٹ سازی میں عوامی شمولیت ناگزیر ہیں جو بجٹ عوام کی رائے لئے بغیر بغیر مشاورت کے پاس کیا جاتا ہے اس میں شفافیت ناپید اور عوامی اُمنگو ں کے برعکس تصور کیا جاتا ہے عوام ہی بہترین جج اور مسائل کا ادراک رکھتی ہے۔ان خیالات کا اظہار بونیر میں ار ڈی او کا سی پی ڈی آئی کے تعاون سے ”شفاف بجٹ سازی پر اسٹیک ہولڈرز ڈائیلاگ” سے شمس الہادی، سید عارف شاہ، عاقل محمد ایڈوکیٹ و دیگر نے کیا۔سی پی ڈی آئی نے ”پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال، بین الاقوامی بہترین طرز عمل” پر اپنی چوتھی سالانہ رپورٹ جاری کر دی ہے۔ رپورٹ میں وفاقی اور صوبائی سطحوں پر بجٹ سازی کے عمل میں خامیوں کی نشاندہی کی گئی ہے اور بجٹ تجاویز پر شہری گروپوں، حکومتی اداروں اور اہم اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ وسیع پیمانے پر تبادلہ خیال کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔ اس رپورٹ کا مقصد صرف نتائج پیش کرنا نہیں ہے بلکہ حکومتوں، سول سوسائٹی اور بڑے پیمانے پر شہریوں کے درمیان بات چیت میں سہولت فراہم کرنا ہے۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کو شہریوں کی شرکت کو فروغ دینے کے لیے ایک مرکزی ڈیجیٹل پلیٹ فارم شروع کرنے پر غور کرنا چاہیے۔ اس پلیٹ فارم کو بجٹ کی پیچیدہ تفصیلات اس انداز میں پیش کرنے کے لیے ڈیزائن کیا جانا چاہیے جو شہریوں کو آسانی سے سمجھ آسکے۔ حکومتوں کو بجٹ کی تشکیل کے اہم مرحلے کے دوران ملک گیر عوامی مشاورت، بشمول ٹاؤن ہال میٹنگز اور ورکشاپس کے آغاز کو ترجیح دینی چاہیے۔

مزید پڑھیںدیر لوئر کے علاقہ شگئی میدان کے پہاڑی پر آگ لگنے کی اطلاع

رپورٹ میں خواتین، اقلیتوں، بچوں اور معذور افرادکے لیے الگ الگ بجٹ اسٹیٹمنٹ تیار کرنے اور جاری کرنے کا مطالبہ بھی کیا گیا ہے، جس میں ہر گروپ کی منفرد ضروریات اور چیلنجوں کے مطابق مخصوص مختص اور حکمت عملیوں کا خاکہ پیش کیا گیا ہے۔ رپورٹ میں پاکستان میں سیٹیزن  بجٹ پیش کرنے کے عمل کو مخصوص قانون سازی یا ضوابط کے ذریعے باقاعدہ بنائے جانے پر زور دیا گیا ہے۔ سی پی ڈی آئی کی رپورٹ کے مطابق، حکومتوں کو بجٹ کا ڈیٹا ایکسل اور سی ایس وی جیسے وسیع پیمانے پر  مشین سے پڑھنے کے قابل فارمیٹس میں دستیاب کرانا چاہیے۔اس کے علاوہ بجٹ سازی کے عمل میں شہریوں کی شرکت کو قانونی تحفظ دیا جائے اور حکومتی اداروں کو بجٹ سازی کے عمل کے مختلف مراحل کے دوران شہریوں سے مشاورت کا پابند بنایا جائے، خاص طور پر بجٹ کی تشکیل اور اس پر عمل درآمد کے دوران ارکان پارلیمنٹ کے کردار کو بڑھایا جائے۔سی این بی اے کی رکن تنظیم (سٹیزنز نیٹ ورک فار بجٹ اکاونٹیبلٹی) کے زیر اہتمام ”شفاف بجٹ سازی پر اسٹیک ہولڈرز ڈائیلاگ” کے دوران منتخب نمائندوں، مقامی حکومتوں کے نمائندوں، سول سوسائٹی تنظیموں اور چیئر مین ار ڈی او حکیم زادہ روزی خان ٹی ایم او ڈگر افسر علی خان اور سی پی ڈی ائی کے صوبائی کواڈینٹر شمس الہادی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے نے کہا کہ گزشتہ ایک دہائی سے، سی پی ڈی آئی پاکستان میں بجٹ سازی کے عمل کو ضلع سے وفاقی سطح تک بہتر بنانے کے لیے کام کر رہا ہے تاکہ اس میں شفافیت کو فروغ دیا جا سکے۔اس کے نتیجے میں ”پاکستان میں بجٹ کی شفافیت کی صورتحال  2023” پر مبنی چوتھی رپورٹ جاری کی گئی ہے۔ یہ رپورٹ نہ صرف بجٹ کی شفافیت کا جائزہ لیتی ہے بلکہ پاکستان میں بلکہ بجٹ کی معلومات کے حصول کے لیے پاکستان میں اطلاعات تک رسائی کے قوانین کی مؤثریت کا اندازہ لگانے میں بھی مدد کرتی ہے۔یہ رپورٹ تجویز کرتی ہے کہ بجٹ کو تیز رفتاری سے آگے بڑھانے  کی بجائے اسے وفاقی اور صوبائی اسمبلیوں کی فنانس کمیٹیوں کو پہلے ہی بھیج دیا جائے۔ سی پی ڈی آئی کی رپورٹ میں تمام پلاننگ کمیشن فارمز (PC-I سے PC-V)) تمام فارموں کو تمام وفاقی اور صوبائی سطحوں پر عوام کے لیے دستیاب کرنے کا مطالبہ بےبھی کیا گیا ہے۔انہوں نے مزید کہا کہ رپورٹ کے مطابق بجٹ سازی میں شہریوں کی شرکت، مقننہ کی نگرانی، پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث کا دورانیہ اور منصفانہ بجٹ سازی پر توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

جواب دیں

آپ کا ای میل ایڈریس شائع نہیں کیا جائے گا۔ ضروری خانوں کو * سے نشان زد کیا گیا ہے

Back to top button